لاک ڈاون،بچوں کی اخلاقی تربیت

 لاک ڈاون،بچوں کی اخلاقی تربیت  

ڈاکٹر عزیز سہیل،حیدرآباد



عالمی وبا کورونا وائرس(کووڈ-19) نے پوری دنیا میں اتھل پتھل مچائی ہوئی ہے،جس کے نتیجہ میں ہزاروں لوگ موت کے منہ میں جاچکے ہیں اور لاکھوں لوگ زندگی اور موت کی لڑائی لڑ رہے ہیں کیونکہ اس بیماری سے بچنے کے لئے ابھی تک کوئی بھی موثر دواایجاد نہیں ہوئی ہے،اس کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں،کورنا وائرس سے بچاؤ کے لئے ایک واحد حل جو تقریباََ ممالک کے سامنے آیا ہے وہ لاک ڈاون ہے،جس کی وجہ سے لوگ خودساختہ تنہائی اپنائے ہوئے ہیں اور اپنے گھروں میں بند ہیں،اس عمل نے ہمارے طرز زندگی میں بہت سی تبدیلیاں لائی ہیں،ایسے میں کچھ لوگ گھر سے ہی اپنے کام کاج کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ہندوستا ن جیسے عظیم ملک میں کورونا کے اثر سے دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ تعلیمی شعبہ بھی بہت زیادہ متاثر ہواہے،حکومت کی جانب سے تعلیمی عمل کو جاری رکھنے کے سلسلہ میں آن لائن ٹیچنگ کا مشورہ دیا جارہا ہے۔آن لائن ٹیچنگ جامعات اور کالج کی سطح پر تو کس حد تک موثر ثابت ہوسکتی ہیں ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا،لیکن اسکولی سطح پر یہ عمل آسان تو نہیں مشکل ضرور ہے۔اس لئے کہ بچے آسانی سے مختلف ایپ کی آپریٹنگ سے ناواقف ہوتے ہیں ساتھ ہی بہت سے طالب علموں کے پاس لیاٹاپ کی عدم موجودگی بھی ایک مسئلہ ہے،اگر مان بھی لیا جائے کہ موبائیل فون سے تدریس کا عمل ہوسکتا ہے تب بھی یہ دشواری ضرور ہوگی کے انٹرنیٹ کی رفتار دھیمی ہوگی اور تدریس کے عمل میں رکاوٹیں آسکتی ہیں۔پھر بھی کس حد تک خانگی کالجس اور اسکول نے اپنے اداروں سے آن لائن کا آغاز کردیا ہے۔لیکن سرکاری اداروں میں جہاں طلبہ کی اچھی خاصی تعدادتعلیم حاصل کررہی ہیں۔ان طلبہ کے والدین اور سرپرستوں میں سے بہت کم افراد کے پاس لیاپ ٹاپ،اسمارٹ فون دستیاب ہیں،اور بہت سے لوگ اپنے معاشی مسائل کی بنا انٹرنیٹ کنکشن نہیں لے پاتے،اب لاک ڈاون نے تو درمیانی طبقہ اور نچلیِ سطح غربت پر زندگی گزارنے والوں کی معشیت پر بھی کاری ضرب لگادی ہے۔بہر حال یہ مسائل تو آن لائن تدریس کے ہیں اب ہم اپنے موضوع بچوں کی اخلاقی تربیت پر آتے ہیں۔ 
 لاک ڈاون کے اس وقفہ میں تقریباََ ہرفرد کے پاس وقت ہی وقت ہے اوربہت سے لوگ بے کاری میں اپنے وقت کا زیاں کررہے ہیں۔ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ اپنے بچوں میں اسلامی تعلیمات اور مادری زبان سکھانے میں لاک ڈاون کے وقفے کو استعمال میں لائیں، بچوں کی اخلاقی اور روحانی تربیت کریں تاکہ بچوں کے اخلاق درست ہوں وہ اپنے عظیم ورثہ سے مستفید ہوسکیں۔ بچے کسی بھی قوم کا عظیم سرمایہ ہوتے ہیں۔ایک بچہ اپنے والدین کے لئے دل کا سرور آنکھ کی ٹھندک ہوتا ہے بلکہ خاندان کو آگے بڑھانے اور والدین کا نام روشن کرنے کا سبب ہوتا ہے۔ اس کی اچھی پرورش اور تعلیم و تربیت اسے مستقبل کا ذمہ دار شہری اور قوم و ملک کا معمار بناتی ہے۔ اس لئے بچوں کی مناسب تربیت ہر زمانے میں اہم سمجھی گئی۔ بچوں کی تربیت میں گھر‘والدین‘اساتذہ اور سماج اہم رول ادا کریں، تربیت اولاد کے ذرائع کے طور پر ادب کو بھی اہم آلے کے طور پر استعمال کیا گیا اور بچوں کے لئے ہمارے شعرا ء اور ادیبوں نے صالح ادب کی تشکیل کی ہے۔جو بچوں کی اخلاقی تربیت کے ضامن ثابت ہوئے ہیں۔دور حاضر میں بچوں کے ادب پر بہت کم توجہہ دی جارہی ہے حالانکہ ماضی میں بچوں کے ادب پر خصوصی توجہہ دی جاتی تھی کیونکہ بچوں کے ادب کا مقصد بچوں کی ذہنی تربیت اصلاح اور کردارسازی ہوتا ہے۔ اس سلسلہ میں ہم اپنے بچوں کو اسلامی کی بنیادی تعلیمات اور اردو زبان درست لکھنا اور پڑھنا سکھائیں۔کیونکہ مادری زبان سے رشتہ جوڑنا،تہذیب و ثقافت واسلامی تشخص سے رشتہ جوڑنے کے مترادف ہے۔
اسکول، کالج کی آن لائن تدریس ودیگر مضامین کی تدریس کے لئے مختلف ادارے اپنی خدمات پیش کررہے ہیں ان سے بھی استفادہ کریں،اس سلسلہ میں یوٹیوب پر مختلف اسلامی چیانلس اور اردو سکھانے سے متعلق مختلف ویڈیو س موجو ہیں جن سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔نبیوں کے واقعات،صحابہ ؓکے قصہ،اخلاقی کہانیاں،نظمیں،اشعار،علامہ اقبال کی نظمیں،لطیفے،پہیلیاں،اردو لکھنے اور پڑھنے کے طریقوں سے واقف کرایا جاسکتا ہے اس سلسلہ میں مختلف بچوں کی ویب سائٹس،یوٹیوب،موبائل ایپ انٹر نیٹ کی مدد سے معاون ہوسکتے ہیں۔انٹر نیٹ کے ذریعے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی ویب سائٹwww.urducouncil.nic.in/ بھی کافی مددگار ہوسکتی ہے اس ویب سائٹ پر بچوں کے ادب سے متعلق رسالہ بچوں کی دنیا کا تازہ شمارے اور پرانے شمارے بھی دستیاب ہیں اس کے ساتھ ساتھ اردو ای لائبریری(کتب خانہ) میں پی ڈی ایف فائل میں بچوں کی سیکڑوں کتابیں دستیاب ہیں جس کا آن لائن مطالعہ کیا جاسکتا ہے اور ڈاون لوڈ بھی۔
 ریختہ ڈاٹ آرگhttps://www.rekhta.org/:اردو کے فروغ اور اردو کے سرمایہ کومحفوظ کرنے میں ریختہ ڈاٹ آرگorgکو مقبولیت حاصل ہے۔اس سائٹ پر ہزاروں شعراء اکرام کا کلام منتخب کرکے پیش کیا گیا ہے۔اس ویب سائٹ پر ایک کلک کے ذریعے کسی بھی لفظ یا ترکیب کے معنی کو حاصل کرنے کے لیے لغات ان بلٹ کی گئی ہے۔ اردو کے بیشتر شعراء کے کلام کو ان ہی کی آوازمیں پیش کیا گیا ہے۔ساتھ ہی منتخبہ کلام کو دوسرں کی آوازوں میں بھی شامل کیا گیا ہے اس سائٹ پربچوں کے ادب سے متعلق کتابوں کو برقی صورت میں پیش کیاگیا ہے۔جس سے بچوں کی ذوق کی تسکین ممکن ہوگی۔ایک اور ویب سائٹ ابتداء www.ibtada.comکافی اہم ہے جس پربچوں کے لئے فہم قرآن قصے کہانیاں،مسکرائیے،نظمیں،ملی نغمے  ،انسائیکلو پیڈیا،پکوان،شہر کی سیر،چڑیا گھر کی سیر،عجائب گھر کی سیر،تاریخی مقام کی سیر،کتب،ڈائجسٹ،کھیل کود ،مضامین،آپ کی تصاویر،کارڈز اور بھی بہت سے چیزیں شامل ہیں استفادہ کیا جاسکتا ہے،گوگل کی مدد سے دیگر بچوں کی ویب سائٹس تلاش کی جاسکتی ہے۔
بغیر انٹرنیٹ کے بھی بچوں کی اسلامی تربیت اور زبان و اد ب سکھانے کا عمل بہت آسان ہے،اسلامی عقائد،عبادات،معاملات اور سماج سے متعلق کتابیں تقریبا لوگوں کے گھروں موجود ہوتی ہیں یا اخبارات کا بچوں سے متعلق ہفت وار صفحہ بھی کا آمد ہوسکتا ہے۔اور گھر کے بڑے لوگوں کو بہت سی کہانیاں اور سبق آموز واقعات بیان کرسکتے ہیں جنہیں بچے بڑی د لچسپی سے سنتے ہیں۔
بچوں کو حمد،نعت رباعیات،لوریاں،گیت،پہیلیاں،غزلیں،نظمیں،کہانیاں،سائنسی ایجادات،تربیتی کہانیاں،جانوروں سے متعلق کہانیاں،راجا رانی کی کہانیاں،اخلاقی ڈرامے، عام معلومات،زبانی سنائی جائیں یا کتابوں کے ذریعے پڑھائی جائیں تاکہ لا ک ڈاون کا یہ وقت آسانی سے گزر جائے اوربچوں کی اخلاقی اور روحانی تربیت ہوجائے،سوشیل میڈیا خاص کر واٹس اپ اور ٹک ٹاک،غیر اخلاقی کھیل (گیمس)جیسے ذرائعوں نے بچوں میں بہت ہی غلط اثرات مرتب کئے ہیں جس کا فوری طور پر تدارک ہونا چاہئے اور اس لاک ڈاون کو غنیمت جانتے ہوئے آنے والے دنوں میں بھی ان ہی معمولات کو زندگی میں رائج کرنا ضروری ہے تاکہ ہمارے بچوں کا مستقبل بہتر ہو وہ مستقبل میں ایک اچھے قائد رہنما بن کر ہماری قوم اور ملک کے لئے سود مندہوں۔ ہم کو رونا وائرس سے سبق سیکھنا چاہئے کہ اس نے ہمیں اپنا بھولا سبق یاد دلایا، مشکلات ہمیشہ انسان کو مضبوط بنانے کے لیے ہی آتی ہیں۔امید کہ اس پریشانی کی گھڑی میں ہم اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہوئے اپنے آپ کو اپنے ماحول کو بہتربنانے کی سعی کریں۔
 عین ممکن ہے کہ سوئی ہوئی غیرت جاگے
 تم کتابیں تو پڑھو جاگتے کرداروں کی  

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے